Iblees (Nimra Ahmed)
اِبلیس از نمرہ احمد
فہرست
اِبلیس
احمق تماشائی
گُمان
حد
لاپتا
اِبلیس
یہ کہانی جو میں آپ کو سنانے جارہی ہوں، یہ میری کہانی نہیں ہے بلکہ میں تو صرف اس کہانی کی ایک خاموش تماشائی ہوں۔ میرا یعنی حلیمہ داؤد کا نام تو اس داستان کے کسی پڑھنے والے کے لیے شاید یاد رکھنے کے لیے قابل نہ ہومگر ان دو کرداروں کا ضرور ہو گا جنہیں میں ان کے خوب صورت ناموں سے جانتی ہوں۔
فلزہ ابراہیم اور رضا حیات خان۔
میں نے ان دونوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور ایسے دیکھا ہے جیسے کسی نے نہ دیکھا ہوگا اسی لیے آج میں ایک بات کہنے کے قابل ہوئی ہوں ۔ وہ بات جس کو ہمیشہ جھٹلاتی تھی کہ شک کا فائدہ ہر ایک کونہیں دینا چاہیے۔ ہر شے کی ایک حد ہوتی ہے اور جب وہ حد پار کر لی جائے تو اس اسفل السافلین کو شک کا فائدہ نہیں دیا۔ چاہیے۔ اصولوں پر سمجھوتے نہیں کیا کرتے اور جو یہ کرتے ہیں وہ اپنے ساتھ بہت غلط کرتے ہیں۔
ہماری یہ کہانی تقریبا سال بھر پہلے سے شروع ہوئی تھی جب میں اپنے ماسٹرز کے پہلے روز سائیکالوجی کی کلاس لینے گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment