Amaanat (Riffat Siraj)
امانت از رفعت سراج
دل کی بات
ہم نے اس بار امانت کو آسمانوں، زمین، پہاڑوں کے سامنے پیش کیا، وہ یہ بوجھ اٹھانے کے لئے تیار نہ ہوئے، ڈر گئے مگر انسان نے اٹھالیا۔ بے شک انسان ظالم اور جاہل ہے
(سورۃ الاحزاب، آیت 72)
کوئی بھی ہنر مند ہو، وہ فطرت سے سچائی اور صداقت پر مبنی تعلقات استوار کئے بغیر تخلیقی عمل میں شفافیت کا اعجاز حاصل نہیں کر پاتا، اور دنیا کی سب سے عظیم صداقت وصدائے فطرت صرف اور صرف ”کتاب الفرقان“ ہے جو اندھیرے اور جانے کا فرق موثر ترین استدلال سے بیان کرتی ہے۔”کتاب المبین“ کا موضوع ”انسان“ہے۔ وہ کسی خاص صنف کو ذکر نہیں کرتا۔ قرآن کا موضوع ”انسان“ ہے۔
جب انسان اپنے ہونے سے پہلے نا قابل تذکرہ شۓ تھا، انسان ہونے کے بعد تمام تخلیقات میں اشرف قرار پایا، اشرف ہوا تو بات کرنے کے لائق بھی گردانا گیا۔ جب ذکر چل پڑا تو اس سے تعلق رکھنے والے تمام معاملات، حادثات، عمل، ردعمل، رویے، کزوریاں، مجبوریاں، رفعتیں، عظمتیں سب ہی کچھ موضوع بنا۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے، جب آدم (علیہ السلام) کا پتلا تخلیق ہوا تو فرشتوں سے کہا گیا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کریں۔ سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ غورطلب نکتہ یہ ہے کہ سجدہ کا حکم دیتے وقت اللہ نے لفظ آدم (علیہ السلام) استعمال کیا، انسان نہیں۔
اور جب بار امانت (عقل وشعور ) اٹھانے کی بات کی تو فرمایا، انسان ظالم اور جاہل ہے، آدم اور انسان۔
آدم کے ساتھ حوا کا نام آتا ہے تو تخلیق کامل ہو کر”انسان“کہلاتی ہے۔ انسان مرد بھی ہے اور عورت بھی۔۔
خیروشر کا عضر دونوں اصناف میں بدرجہ اتم موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment