Tumharay Bin Adhooray Hain (Sabas Gull)
تمھارے بن ادھورے ہیں از سباس گُل
حرف گل
دنیا فانی ہے۔ آسمان فانی ہے۔ زمین پر موجود ہر شے فانی ہے۔ زوال اور اختتام اس کا نصیب ہے۔ کمال اور لازوال تو ربِ ذوالجلال ہے جو اس کائنات کا خالق، اس دنیا کا مالک اور اس عالم دو جہاں کا مصور ہے۔ لاکھوں کروڑوں شکر اُس پاک ذات کا جس نے ہمیں قلم پکڑنا، لکھنا اور پڑھنا سکھایا۔ علم سیکھو تو سکھانے والے کے احسان کو مت بھولو نعمتیں پاؤ تو عطا کرنے والے کے لیے شکر کے سجدے لازم کر لو کہ یہی زندگی کا حسن اور تقاضا ہے۔
"تمہارے بِن ادھورے ہیں" واقعی ہم اپنے رب کے فضل و کرم کے بن ادھورے ہیں۔ آج اگر ادبی حلقوں میں سباس گُل کے نام کی مہک محسوس کی جاتی ہے تو یہ سب ہمارے ربِ کریم کا فضل و کرم اور انعام ہے جس کا ہم جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہے۔
محبت، مزاح، خلوص ہمارا مزاج ہے۔ دکھ سکھ، ہنسی خوشی، تُندی نرمی زندگی کا مزاج ہے۔ لالچ، بدلہ، غرض، انتقام بےحسی معاشرے کا مزاج ہے۔ کبھی خوشی، کبھی غم، آزمائش، سزا، ثواب، عذاب یہ سب انسانی اعمال کے گرد گھومتے ہیں۔ "عزا اور حسن" کی اس کہانی میں آپ کو یہ سارے رنگ نظر آئیں گے اور آپ کو محسوس ہوگا کہ یہ ہمارے ہی معاشرے کی کہانی ہے۔ "اعزا اور حسن" اس ناول کے مرکزی کردار ہیں اور کردار وہی زندہ رہتے ہیں جن میں وقار ہو، ایثار ہو، پیار ہو۔ باقی سب فراموشی کی گرد تلے دب جاتے ہیں یا دبا دیئے جاتے ہیں کہ زندگی کودکھ، ذلت و اذیت سے دوچار کرنے والے اس لائق نہیں ہوتے کہ ان کی ستائش کی جائے یا انہیں یادوں کے البم میں سجا کے ر کھ لیا جائے۔
کسی ایک سانحے یا برے تجربے کو اپنی پوری زندگی پر مسلط نہیں کر لینا چاہئے۔ عزم و حوصلے سے، بہادری سے، یقین اور اللہ پر اعتماد و بھروسے سے آگے بڑھنا چاہئے۔ آپ کی خوشیاں اور کامیابیاں آپ تک ضرور جاتی ہیں۔ یہی پیغام ہے اس ناول میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سباس گُل
16-2-2015
No comments:
Post a Comment