Razia Sultana (Khan Asif)
رضیہ سُلطانہ از خان آصف
پیش لفظ
رضیہ سلطان جرات و ہمت کا ایک مثالی پیکرتھی ۔ ترک نسل سے تعلق رکھنے والی یہ شہزادی ایک درویش صفت اور مردشجاع کی بیٹی تھی۔ اس کا باپ شمس الدین التمش نہ صرف ایک صاحب کردار اور خوف خدا رکھنے والا بادشاہ تھا بلکہ ایک مردِ آہن بھی تھا۔ اور کیوں نہ ہوتا وہ ایک ولی کامل کی دعاؤں کے زیر اثر تھا۔ اسی خوش نصیبی نے اسے دوسرے بادشاہوں سے ممتاز کر دیا تھا۔ اس کا دورحکومت مسلمانوں کی تاریخ کا بہترین دور تھا۔
التمش اپنی بیٹی سے بے پناہ محبت کرتا تھا۔ اس نے اپنی بیٹی کی پرورش عام انداز سے نہیں کی تھی۔ دینی و دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ رضیہ سلطان نے سپاہ گری میں بھی مہارت حاصل کی ۔ وہ صرف ملکوتی حسن رکھنے والی شہزادی ہی نہیں بلکہ عسکری تربیت سے بھی مالا مال تھی۔ التمش اس لحاظ سے بدقسمت تھا کہ اس کے ناکارہ بیٹوں میں سے کوئی بھی اس کے اقتدارِعالیشان کو سنبھالنے کے قابل نہیں تھا۔ اسی لیے اس نے اپنی ذہین اور لائق بچی کو اپنے بیٹوں پر ترجیح دی اور عنانِ حکومت اس کے سپرد کی،اگرچہ رضیہ سلطان نے اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی مختصر دور حکومت میں ملت اسلامیہ کو مضبوط بنانے کی بھر پور کوششیں کیں... مگر بساط سیاست میں وہ اپنے ہی مہروں سے مات کھا گئی۔ انسانی تاریخ کا یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ بڑے بڑے انسانی رشتے اقتدار کی ہوس کا شکار ہوئے، سیاست کا یہ بدترین طرزعمل آج بھی جاری ہے، رضیہ سلطان جیسی ہوشمند اور دلیر عورت کو بھی اپنوں کے فریب اور منافقت نے شکست دی ۔
مگر بحیثیت حکمران سردار بھی اس کے پائے استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا اس نے بڑی بہادری کے ساتھ موت کو گلے لگایا، بلاشبہ وہ ایک بہت مضبوط اعصاب رکھنے والی عورت تھی ۔ جنوبی ایشیا کی پہلی خاتون حکمران کا اعزاز بھی اسے حاصل تھا۔ اُس کا نام تاریخ کی بہادر ترین خواتین میں ہمیشہ نمایاں رہے گا۔
No comments:
Post a Comment