Muhabbat Rabt Hai (Ushna Kausar Sardar)
محبت ربط ہے از عُشنا کوثر سردار
آئینہ
پتیاں لکھاں شام نوں
دل لوچے ماہی یار نوں
میں محبت اور تم
محبت ربط ہے
کیکٹس کا پھول
تارا تارا اُجلا
کرن کوئی آرزو کی
میں تیرا خالی کمرہ ہوں
پتیاں لکھاں شام نوں
کھڑکی سے لگی
وہ بادل تکتی رہتی ہے
اس کے دل پرگرتی ہیں
وہ آنکھیں بند کر کے
اپنے اندر کی موسلا دھار بارش میں بھیگتی رہتی ہے!
کتنی ہی دیر کھڑا، وہ بہت خاموشی کے ساتھ علما بخاری کودیکھتا رہا تھا۔ اس کی مخروطی انگلیاں بہت تیزی کے ساتھ کی بورڈ پر متحرک تھیں ۔ اس کی گہری سرمائی آنکھیں مونیٹر کی اسکرین پر تھیں۔ کتنی آس تھی ان آنکھوں میں اور اس سے بھی کہیں بڑھ کر ایک شدید ترین پیاس ایک تھل سا پھیلا ہوا تھا یہاں سے وہاں تک بنجر اور ویراں تھل۔ پیاس سے بھرا ہوا صحرا۔
وہ جدید ترین دور کی لیلیٰ تھی، جبھی تو بھٹکتی پھر رہی تھی، میلوں تک پھیلے ہوئے ان صحراؤں میں۔
بلو جینز پر ڈھیلی ڈھالی سی بلیک شرٹ، شولڈر کٹ بالوں کو بہت رف سے انداز میں کلپ میں مقید کیے نکھرا ستھرا بے داغ چہرہ میک اپ سے بالکل بے نیاز آنکھوں میں ایک آس ایک امید کی روشنی لیے وہ اس گھڑی اس سے قطعی طور پر بے نیازتھی۔
اس کی موجودگی سے بے پروا اسے سرے سے جیسے احساس ہی نہ تھا کہ اس کے علاوہ کمرے میں کوئی موجود بھی ہے اس درجہ بے خبرتھی وہ کسی سے یا پھر خود میں اس قدرمگن تھی، کوئی کس قدر خوش نصیب تھا کہ میلوں کے فاصلے پر بیٹھے ہونے کے باوجود کس درجہ مضبوطی سے اسے باندھے ہوئے تھا اپنے ساتھ اس کے خیالوں کو اس کی سوچوں کو اس کے روز و شب کو اس کے احساسات و جذبات کو اور دل کو کس درجہ اختیار تھا اسے کسی کی سوچوں پر، کسی کے دل پر، دماغ پر، جذبات پر، وہ ناپید وجود غیر موجود انسان۔
وہ یہاں نہ ہو کر بھی جیسے یہیں پر تھا۔ اپنے مکمل احساس سمیت، وہ اگر کبھی جو سوچتا تھا تو اسے بے حد رشک آتا تھا اس شخص پر،عامر رضا ایک عام سا معمولی سا شخص ہوتے ہوئے بھی کسی درجہ خاص تھا اس لڑکی کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment