Aabroo (Mubashra Ansari)
آبرو از مُبشرہ انصاری
پیشِ لفظ
ابتداء ہے اس رب جلیل کے بابرکت نام سے، جو ہر ابتداء کی ابتداء سے ہے اور جس کی کوئی ابتداء ہی نہیں............ اور جو ہر انتہا کی انتہا تک ہے، اور جس کی کوئی انتہا ہی نہیں.... جو لوگ اللہ کے گھر کو اپنی عبادتوں سے آباد رکھتے ہیں ........... اللہ ان کے گھروں کو اپنی رحمتوں سے آباد رکھتا ہے........
میرے اعمال اس قابل نہیں
کہ میں جنت مانگوں .....
اے اللہ!
بس اتنی سی عرض ہے کہ
مجھے جہنم سے بچانا ......
(آمین ثم آمین)
درس گاہوں کے نصابوں اور کتابوں کی قابلیت علم تو دے سکتی ہے مگر عملی تجربات کا امتحان پاس نہیں کراسکتی........... بزرگوں کا تجربہ جو دنیائے درس گاہ میں زندگی کے نصاب سے ملتا ہے، وہ دنیا کی کسی کتاب میں نہیں ملتا............. یہ کتاب صرف وقت کے قلم سے عمر کے صفحات پر بڑی محنت سے لکھی جاتی ہے۔۔۔
حضرت علی کا قول ہے: "بارش کا قطرہ سیپی اور سانپ دونوں کے منہ میں گرتا ہے......... سانپ اسے زہر بنا دیتا ہے اور سیپی اسے موتی......... جس کا جیساظرف، ویسی ہی اس کی تخلیق!"
بنا درد کے آنسو بہائے نہیں جاتے
بنا پیار کے رشتے نبھائے نہیں جاتے
زندگی میں اک بات ہمیشہ یاد رکھنا
کسی کو رُلا کر اپنے سپنے سجائے نہیں جاتے
یہ بات تو ہم سبھی بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہم جب کسی سے محبت کا دعوٰی کرتے ہیں تو پورے خلوص اور دل کی گہرائیوں سے کرتے ہیں........... ہم سمجھتے ہیں کہ جس انسان پر ہم اپنی والہانہ محبت نچھاور کر رہے ہیں، اس کے دل میں بھی ہمارے لیےاتنی ہی والہانہ محبت موجود ہے......... مگر %90 لوگوں کو اپنی سوچ سے برعکس سچائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے......... بہت کم خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں سچی محبت مل جاتی ہے اور زندگی کا سفر پرسکون ماحول میں کٹ جاتا ہے...........
No comments:
Post a Comment